Qurat ul ain

Introduction

I am Qurat ul ain professionally I am assistant surgeon along with study in bs applied microbiology.
As well as I am author of different climate changes or environmental and social issues article. Beyond my academic and professional endeavors my interest also in Urdu literature that’s why I am writing different poems on facts base and romance.i am also district level badminton champion.i joined lots of literature societies ,clubs, foundation. Alongwith i have my own art gallery.It will be an honor for me to become a part of series’ of words which enhance my skills. Mostly my words on women empowerment and basic rights of human. With my diverse talent and commitment to personal and societal development, I am embodies a multi-faceted personality poised to make significant contribution to my community and beyond.

Works

نظم 1

قرینے مطلبیوں کے
مسافر تھے کچھ وقت کے لیے ہم
اپنی منزل کے بعد بھی تھوڑی دور چلی تو تھی تیرے ساتھ
آپ کی تسکین کے لیے بنایا تو تھا دشتہ
بڑھایا تھا دوستی کا ہاتھ
میری منزل نظروں سے اوجھل ہو رہی تھی
مزید چلنا تھا دشوار تیرے ساتھ
مجھے زندگی نے دوجا موقع دیا تھا
مختصر ضرور گزرا تھا وقت
مگر وہ لمحے میری زندگی تھے
جو گزرے تیرے ساتھ
آپ کی محبت بڑھتی گئی میرے لیے
اپنے لہجوں سے بہت تکلیف پہنچائی تمہیں
محبت جھلکتی تھی ان میں
جو باتیں کہی دوران سفر تیرے ساتھ
سمجھ جانا خود غرض تجھ کو ملا تھا
مگر اے ساتھی! وہ وقت تھا کمال
کچھ دور تو چلی تھی تیرے ساتھ

نظم 2

ہر لمحہ تیرے ہی خیالوں میں
دیوانگی کی ہر حد پار ہو چلی
دوجی نگاہ التجا پر
تو میری ہمسفر بن چلی
آغاز ہوا ازدواجی زندگی کا جب سے
تم سے محبت سے بڑھ کر محبت ہو چلی
نوک جھونکیں،ناراضگیاں بھی تھیں ساتھ
یکساں تھی منزل توں میری ہمراہی ہو چلی
رشک کرتا ہوں میں قسمت پر میری
میری محبت واقع میری زوجہ بن چلی
زندگی میں اور بھی مسائل آئیں گے
ہر قدم یوں ہی میرے ساتھ ہو چلی
ہم دونوں کبھی جدا ہو بھی نہیں سکتے
کیونکہ تو میرے تین بچوں کی ماں ہو چلی

نظم 3

تو اک سحاب ہے
اور میں بارش کا پانی
اگر ساتھ ہے میرے توں
صدا چلے گی میری زندگانی
چاہے سورج کی تپش ہو کتنی
نہیں بہنے دوں گا تیری آنکھ سے پانی
اور کیا لکھے عینی آپ کی محبت کی تحریر
یہ تو مانند دریا کی روانی ہو چلی

گفتنی یار

اک وہ میرا قاتل
اور اوپر سے مہربان
اک وہ اندر سے منافق
اور پھر خوبصورت بے انتیا
میری ذات کا دشمن
اور جان پہ اس کے کُی احسان
اک وہ میرے حلقہ احباب میں
اور گفتگو سے پکڑے گریباں

حیف ادمی

اندازظریفانہ،لہجہ منافقانہ
باتیں اداکارانہ،لباس کافرانہ
پستی مسلسل اندیشئہ زوال ہے
قباحت بھرا معا شرہ،سوال زدِعام ہے
زبان شیرانہ،نیت وحشیانہ
اعمال بدکارانہ،ادمی منصفانہ
مقید سانپ ہیں،ساون کی برسات ہے
زِیادہ زہرخود میں، رکھتا انسان ہے
دولت کا دیوانہ،مزاج عاشقانہ
صحت مریضانہ،گناہوں میں ماہرانہ
جواب ہے خود ادمی،سوال ہے معصومانہ
خراب ہے ادمی،ملزم زمانہ
تعیشات کی پناہ میں زندہ ہے،
قرض کی سانسیں لیے ادمی،
اپنی خودی میں جلتا ہے
ہوائوں کی سمت کھڑا ادمی

3.5 6 votes
Rating
guest
5 Comments
Newest
Oldest
Inline Feedbacks
View all comments
Bushra Sarfraz
Bushra Sarfraz
2 days ago

Wonderful ❤️

Sajid Mehmood
Sajid Mehmood
2 days ago

Masha Allah dreams come true, I congratulations you from the bottom of my heart, my prayers is that may Allah Pak bless you with more success

Sir sajid
Sir sajid
2 days ago
Reply to  Sajid Mehmood

Thank you so much 😊

Hamza
Hamza
2 days ago

Soo good 👍

Palwasha
Palwasha
2 days ago

Amazing❤️