
0
نظم
قرینے مطلبیوں کے
مسافر تھے کچھ وقت کے لیے ہم
اپنی منزل کے بعد بھی تھوڑی دور چلی تو تھی تیرے ساتھ
آپ کی تسکین کے لیے بنایا تو تھا دشتہ
بڑھایا تھا دوستی کا ہاتھ
میری منزل نظروں سے اوجھل ہو رہی تھی
مزید چلنا تھا دشوار تیرے ساتھ
مجھے زندگی نے دوجا موقع دیا تھا
مختصر ضرور گزرا تھا وقت
مگر وہ لمحے میری زندگی تھے
جو گزرے تیرے ساتھ
آپ کی محبت بڑھتی گئی میرے لیے
اپنے لہجوں سے بہت تکلیف پہنچائی تمہیں
محبت جھلکتی تھی ان میں
جو باتیں کہی دوران سفر تیرے ساتھ
سمجھ جانا خود غرض تجھ کو ملا تھا
مگر اے ساتھی! وہ وقت تھا کمال
کچھ دور تو چلی تھی تیرے ساتھ
0
0
votes
Rating
0 Comments
Newest
Oldest
Inline Feedbacks
View all comments