نظم

اس دنیا کے اصولوں سے بغاوت کی تھی
کسی وقت ہم نے ایک محبت کی تھی

سوچا تھا عاشقوں میں نام آئے گا اپنا
خوشیاں ہوں گی سرہانے، یار ہوگا اپنا

یہی دیکھا تھا، پیار اور محبت تو مکمل کرتے ہیں
ادھوری رہ گئی میں، چلو اب صبر کرتے ہیں

محبت لفظ محض خاک لگتا ہے مجھے
چاہت کچھ نہیں ہوتی، بس وہم لگتا ہے مجھے

تیرے درد کو سہنے کے لیے جائے نماز کی تھی
خوب ورد کیے، تیرے نام کی عبادت کی تھی

میرے اُجڑنے کا سبب نہ پوچھو اے لوگوں!
میں کیسے کہوں کہ میں نے تو بس محبت کی تھی!

5 2 votes
Rating
guest
3 Comments
Newest
Oldest
Inline Feedbacks
View all comments
Amna fareed
Amna fareed
23 days ago

🎉❤️❤️‍🩹

Saadia
Saadia
24 days ago

👏👏👏👏

Minxiu
Minxiu
24 days ago

اچھی ہے