صاحبِ دل

دورِ حاضر مست و چنگ بے سرور
بے ۃبات و بے یقین و ھنور
کیاخبر اس کو کہ ہے یہ راز کیا
دوست کیا ہے، دوست کی آواز کیا
(اقبالؒ)

کئی لوگ اپنی پوری زندگیاں کسی صاحبِ دل کی پکار کے منتظر رہتے ہیں مگر مارے عفلت کے آپ جانتے نہیں۔
ہماری زندگیوں میں نئے لوگ نئے خیالات کی طرح کسی خاص مقصد کے تحت نمودار ہوتے ہیں اور جب مقصد پورا ہو جاتا ہے تو منظر سے آہستہ آہستہ عائب ہوجاتے ہیں

لیکن کچھ زندگی میں ہمیشہ رہ جاتے ہیں چاہیے جسمانی تغلقات کی سطح پر نہ ہی سہی۔ یہ وہ لوگ ہیں جو زندگی کی کامل طور پر سمت بدل دیتے ہیں ۔ ان کی مثل ایسے خیال کی سی ہے جو عقیدہ بن جاتے ہیں۔ یہ صاحبِ دل سے ہیں۔
ایسے رنگ رنگدو جو کبھی نا ہی چھوٹے
صاحبِ دل کی ایک آواز دل اور وجود کے درمیان حائل پردے چاک کر دیتی ہے۔
تو کیوں فضول میں اس صاحبِ دل کا منتظر ہے؟ تو کیوں راہ کے لیے خضر کارواں کیے ہوئے ہے؟وہ جو تجھ سے امیید وابستہ کیے ہوئے ہیں، ان کے لیے تو ہی خضرِ راہ ہے۔
میں تو جب دیکھوں مورے سنگ ہے ری
آج رنگ ہے اے مارنگ ہے ری
(امیرخسروؒ)

0 0 votes
Rating
guest
0 Comments
Newest
Oldest
Inline Feedbacks
View all comments