
0
حیف ادمی
اندازظریفانہ،لہجہ منافقانہ
باتیں اداکارانہ،لباس کافرانہ
پستی مسلسل اندیشئہ زوال ہے
قباحت بھرا معا شرہ،سوال زدِعام ہے
زبان شیرانہ،نیت وحشیانہ
اعمال بدکارانہ،ادمی منصفانہ
مقید سانپ ہیں،ساون کی برسات ہے
زِیادہ زہرخود میں، رکھتا انسان ہے
دولت کا دیوانہ،مزاج عاشقانہ
صحت مریضانہ،گناہوں میں ماہرانہ
جواب ہے خود ادمی،سوال ہے معصومانہ
خراب ہے ادمی،ملزم زمانہ
تعیشات کی پناہ میں زندہ ہے،
قرض کی سانسیں لیے ادمی،
اپنی خودی میں جلتا ہے
ہوائوں کی سمت کھڑا ادمی
0
0
votes
Rating
0 Comments
Newest
Oldest
Inline Feedbacks
View all comments